12نومبر کو صدر ٹرمپ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنا چاہتے تھ
اعلی سطحی اجلاس میں نائب صدر مائیک پینس، ٹرمپ کے نئے وزیر دفاع کرسٹوفر ملر ‘چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک اور صدر کے قومی سلامتی کے مشیرموجود تھے جنہوں نے صدر کو بازرہنے کا مشورہ دیا. امریکی جریدے کا انکشاف
واشنگٹن امریکی انتخابات کے بعد 12نومبر کو صدر ٹرمپ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنا چاہتے تھے یہ انکشاف ایک اعلی امریکی عہدیدار نے کہا ہے انہوں نے کہا پچھلے ہفتے جمعرات کے دن امریکی صدر نے ایک غیرمعمولی اجلاس طلب کیا تھا جس میں نائب صدر مائیک پینس، ٹرمپ کے نئے وزیر دفاع کرسٹوفر ملر ‘چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک اور صدر کے قومی سلامتی کے مشیر ملر موجودتھے.
امریکی عہدیدار کے مطابق صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کے اعلی عہدیدران اور مشیروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اس حوالے سے مشورہ مانگا تھاعہدیدار نے معروف امریکی جریدے”
نیو یارک ٹائمز“ سے اس ملاقات کی تفصیلات کی تصدیق کی جس میں شریک مشیروں
نے صدر کو ایک بڑی جنگ کے خدشے کے پیش نظر ایسا نہ کرنے کا مشورہ دیا صدر ٹرمپ نے
اس پر مختلف آپشنز طلب کیے اور مشیروں نے ان کو ممکنہ منظر ناموں سے آگاہ
کیا جس کے بعد انہوں نے اس پر آگے نہ بڑھنے کا فیصلہ کیا. بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں فوجی قیادت اور قومی سلامتی کے مشیروں کے علاوہ امریکی دفتر خارجہ نے بھی اس کی شدید محالفت کی اور صدر سے کہا کہ اس سے تیسری عالمی اگر نہ چھڑی تو اس کے برابر تباہی ضرور
ہوگی اور امریکا کے لیے اپنی سرزمین تک اس جنگ کو آنے سے روکنے کے لیے
کوئی پلان بھی نہیں ہے جبکہ امریکا مخالف قوتوں کی بھرپور کوشش ہوگی کہ اس
جنگ کے اثرات امریکی سرزمین تک پہنچےں. نیویارک ٹائمزنے اس سلسلہ میں وائٹ ہاﺅس سے رابط کیا مگر صدارتی محل نے اس خبر پر موقف دینے سے انکار کر دیا صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے چار سال کے دوران ایران کے خلاف جارحانہ پالیسیز پر عمل کیا اور وہ اپنے پیش رو براک اوباما کے ایران سے طے کردہ معاہدے سے بھی علیحدہ ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے ایران پر سخت پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں. جنوری میں عراق کے شہر بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے تھے اس حملے کا حکم بھی صدر ٹرمپ نے دیا تھا لیکن اپنے چار سالہ دور اقتدار میں وہ بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑنے سے باز ہی رہے ہیں. ڈونلڈ ٹرمپ 3نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی
انتخاب کے نتائج کو بھی قانونی طور پر چیلنج کر رہے ہیں ان کی جانب سے 20
جنوری کو نو منتخب صدر جو بائیڈن کو اقتدار کی منتقلی کی جانی ہے
Comments